Maktaba Wahhabi

283 - 354
سیدنا ایوب علیہ السلام کے بارے فرمانِ باری تعالیٰ : ﴿اُرْکُضْ بِرِجْلِکَ﴾ سے رقص کے جواز پر استدلال کیا ہے۔‘‘ (تفسیر القرطبي : 15/215) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ہٰذَا الْاِحْتِجَاجُ بَارِدٌ لأَِنَّہٗ لَوْ کَانَ أَمْرٌ بِضَرْبِ الرِّجْلِ فَرْحًا کَانَ لَہُمْ فِیہِ شُبْہَۃٌ وَإِنَّمَا أُمِرَ بِضَرْبِ الرِّجْلِ لِیَنْبَعِ الْمَائِ، قَالَ ابْنُ عَقِیْلٌ : أَیْنَ الدَّلَالَۃُ فِي مُبْتَلٍّی أُمِرَ عِنْدَ کَشْفِ الْبَلَائِ بِأَنْ یَّضْرِبَ بِرِجْلِہِ الأَْرْضَ لِیَنْبَعَ الْمَائُ إِعْجَازًا مِّنَ الرَّقْصِ! وَلَئِنْ جَازَ أَنْ یَّکُوْنَ تَحْرِیْکُ رِجْلٍ قَدِ انْحَلَّہَا تَحَکَّمَ الْہُوَامِ دَلَالَۃً عَلٰی جَوَازِ الرَّقْصِ فِي الْإِسْلَامِ جَازَ أَنْ یُّجْعَلَ قَوْلُہٗ تَعَالٰی لِمُوْسٰی : ﴿اِضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ﴾ دَلَالَۃٌ عَلٰی ضَرْبِ الْجَمَادِ بِالْقُضْبَانِ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ التَّلَاعُبِ بِالشَّرْعِ ۔ ’’یہ استدلال بودا ہے، اگر پاؤں مارنے کا حکم خوشی کے لیے دیا گیا ہوتا، تو ان کے لئے استدلال کی کوئی گنجائش ہوتی، سیدنا ایوب علیہ السلام کو تو اس لیے پاؤں مارنے کا حکم دیا گیا تھا کہ پانی پھوٹ پڑے۔ ابن عقیل کہتے ہیں کہ ایک بیمار آدمی، جسے بیماری سے نجات پانے کے لیے معجزہ کے طور پر پانی نکالنے کے لیے زمین پرپاؤں مارنے کا حکم دیا گیا ہے، اس سے رقص کی دلیل کہاں سے آگئی ؟ اگر کیڑوں کے کھائے ہوئے (سیدنا ایوب علیہ السلام کے جسم مبارک میں کیڑوں کا پڑنا بے ثبوت ہے۔ناقل غ۔م) پاؤں کو حرکت
Flag Counter