﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْتَرِي لَھْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّیَتَّخِذَھَا ھُزُوًا أُولٰئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ﴾ (لقمان : 6) ’’کچھ لوگ بے ہودگی کے سوداگر ہیں تاکہ بغیر علم کے لوگوں کو اللہ کے راستے سے گمراہ کریں اور اسے مذاق بنائیں ۔ یہی لوگ ہیں ، جن کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘ رقص ’’لہو الحدیث‘‘ ہے، لہٰذا ممنوع وحرام ہے۔ بعض حضرات نے رقص کرنے پر کچھ دلائل پیش کئے ہیں ، یہاں ہم ان دلائل کا جائزہ لیں گے ۔ دلیل نمبر1: سیدنا ایوب علیہ السلام کے بارے میں فرمان ہے ﴿اُرْکُضْ بِرِجْلِکَ ھٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَّشَرَابٌ﴾(صٓ : 42) ’’(ہم نے حکم دیا :ایوب!) اپنا پاؤں ماریں ، (دیکھو) یہ نہانے کے لیے ٹھنڈا اورپینے کو (میٹھاپانی ہے)۔‘‘ علامہ قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اِسْتَدَلَّ بَعْضُ جُہَّالِ الْمُتَزَہِّدَۃِ، وَطَغَامِ الْمُتَصَوِّفَۃِ بِقَوْلِہٖ تَعَالٰی لِأَیُّوبَ : ﴿اُرْکُضْ بِرِجْلِکَ﴾ عَلٰی جَوَازِ الرَّقْصِ ۔ ’’بعض زہد وتقویٰ کے مارے جہلا اور صوفی ازم کا نعرہ لگانے والوں نے |