Maktaba Wahhabi

281 - 354
یَفْعَلُہٗ بَعْضُ مَنْ یَّنْتَسِبُ إلَی التَّصَوُّفِ، وَقَدْ نُقِلَ فِي الْبَزَّازِیَّۃِ عَنِ الْقُرْطُبِيِّ إِجْمَاعُ الْـأَئِمَّۃِ عَلٰی حُرْمَۃِ ہٰذَا الْغِنَائِ وَضَرْبِ الْقَضِیبِ وَالرَّقْصِ ۔ ’’اس (رقص) سے مراد جھومنا اور موزون حرکات کے ساتھ نیچے اوپر ہونا ہے، جیسا کہ بعض تصوف کے شیدائی کرتے ہیں ۔ بزازیہ میں علامہ قرطبی سے غنا، ڈھول پیٹنے اور رقص کرنے کی حرمت پر ائمہ کا اجماع واتفاق نقل کیا گیا ہے۔‘‘ (فتاویٰ شامی : 4/446) علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) لکھتے ہیں : اِسْتَدَلَّ الْعُلَمَائُ بِہٰذِہِ الْآیَۃِ عَلٰی ذَمِّ الرَّقْصِ وَتَعَاطِیہِ، قَالَ الْإِمَامُ أَبُو الْوَفَائِ ابْنُ عَقِیلٍ : قَدْ نَصَّ الْقُرْآنُ عَلَی النَّہْيِ عَنِ الرَّقْصِ فَقَالَ : ﴿وَلا تَمْشِ فِي الْـأَرْضِ مَرَحًا﴾ وَذَمَّ الْمُخْتَالَ، وَالرَّقْصُ أَشَدُّ الْمَرَحِ وَالْبَطَرِ ۔ ’’اس آیت سے علما نے رقص اور اس میں انہماک کی مذمت پر استدلال کیا ہے، علامہ ابو الوفا ابن عقیل کہتے ہیں کہ قرآن نے رقص کی ممانعت پر نص قائم کی ہے : ﴿ وَلَا تَمْشِ فِي الْـأَرْضِ مَرَحًا﴾ ’’زمین پر اکڑ کر مت چلو۔‘‘ جھومنا (ناچنا) اور رقص کرنا تکبر وغرور سے بھی (گناہ میں ) سخت ہے۔‘‘ (تفسیر القرطبي : 10/263) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
Flag Counter