Maktaba Wahhabi

280 - 354
تَعَالٰی، کُفْرٌ ۔ ’’علما کا اجماع ہے کہ جو شخص رقص کو قرب الٰہی کا ذریعہ قرار دے، کافر ہے۔‘‘ (صید الخاطر، ص 154) علامہ احمد طحطاوی رحمہ اللہ (1233ھ) لکھتے ہیں : أَمَّا الرَّقْصُ وَالتَّصْفِیْقُ وَالصَّرِیْخُ وَضَرْبُ الأَْوْتَارِ وَالصَّنْجُ وَالْبُوْقُ الَّذِي یَفْعَلُہٗ بَعْضُ مَنْ یَّدَّعِي التَّصَوُّفَ فَإِنَّہٗ حَرَامٌ بِالْإِجْمَاعِ لأَِنْہَازِي الْکُفَّارِ ۔ ’’رہا رقص کرنا، تالیاں بجانا، شور شرابا، ہارمونیم بجانا، چیخ وپکار اور بگل بجانا، جو صوفیت کے بعض دعویداروں کا معمول ہے، یہ بالاجماع حرام ہے، کیونکہ یہ کفار کا طور طریقہ ہے ۔‘‘ (حاشیۃ الطّحطاوي، ص 174، صفۃ الأذکار) علامہ حصکفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : مَنْ یَّسْتَحِلُّ الرَّقْصَ قَالُوا بِکُفْرِہٖ … وَلَا سِیَّمَا بِالدُّفِّ یَلْہُو وَیَزْمُرُ ۔ ’’جو رقص کو حلال سمجھتا ہے، وہ بقول علما کافر ہے۔ … خصوصاً جو ساتھ ساتھ کھیل تماشا کرتا اور ساز بجاتا ہے۔‘‘ (الدّر المختار : 4/446) علامہ ابن عابدین، شامی حنفی رحمہ اللہ (1252ھ) لکھتے ہیں : اَلْمُرَادُ بِہِ التَّمَایُلُ وَالْخَفْضُ وَالرَّفْعُ بِحَرَکَاتٍ مَوْزُونَۃٍ کَمَا
Flag Counter