Maktaba Wahhabi

261 - 354
’’اسی طرح اکثر لوگ قبروں پر جو پھول اور سبزیوں وغیرہ جیسی تر چیزیں رکھتے ہیں ، بے فائدہ اور بے بنیاد ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تو (ٹہنیوں کو) گاڑنے کا تھا۔‘‘(عمدۃ القاري : 3/121) معلوم ہوا کہ قبروں پر پھول چڑھانا بے دلیل بلکہ لغو اور عبث ہے۔ اس کے حرام وناجائز اور بدعت سیئہ ہونے میں شبہ نہیں ۔ علامہ حمد بن محمد خطابی رحمہ اللہ (388ھ)فرماتے ہیں : إِنَّہٗ مِنْ نَّاحِیَۃِ التَّبَرُّکِ بِأَثَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَدُعَائِہٖ بِالتَّخْفِیفِ عَنْہُمَا، وَکَأَنَّہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَعَلَ مُدَّۃَ بَقَائِ النَّدَاوَۃِ فِیہِمَا حَدًّا لِّمَا وَقَعَتْ بِہِ الْمَسْأَلَۃُ مِنْ تَخْفِیفِ الْعَذَابِ عَنْہُمَا، وَلَیْسَ ذٰلِکَ مِنْ أَجْلِ أَنَّ فِي الْجَرِیدِ الرَّطْبِ مَعْنًی لَّیْسَ فِي الْیَابِسِ، وَالْعَامَّۃُ فِي کَثِیرٍ مِّنَ الْبُلْدَانِ تَفْرِشُ الْخُوْصَ فِي قُبُورِ مَوْتَاہُمْ، وَأَرَاہُمْ ذَہَبُوا إِلٰی ہٰذَا، وَلَیْسَ لِمَا تُعَاطُوہُ مِنْ ذٰلِکَ وَجْہٌ ۔ ’’ان دونوں کو عذاب قبر میں تخفیف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاثیر و برکت اور دعا کی وجہ سے ہوئی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیف عذاب کی حد ٹہنیوں کے تَر رہنے تک اس لیے بیان کی کہ آپ نے تخفیف کی دعا اتنے ہی عرصے کے بارے میں کی تھی، یہ حد اس لیے بیان نہیں کی گئی کہ تَر ٹہنی میں کوئی تاثیر تھی جو خشک میں نہ تھی۔بہت سے علاقوں میں عام لوگ اپنے مُردوں کی قبروں
Flag Counter