Maktaba Wahhabi

258 - 354
أَنْ یُّخَفِّفَ عَنْھُمَا مَا لَمْ یَیْبِسَا ۔ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی تازہ ٹہنی لی، اسے دو حصوں میں چیر دیا، پھر ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ صحابہ نے عرض کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے ایسا کیوں کیا ؟ فرمایا: شاید کہ جب تک یہ دونوں خشک نہ ہوں ، اللہ تعالیٰ ان دونوں کے عذاب میں تخفیف کردے ۔‘‘ (صحیح البخاري : 1361، صحیح مسلم : 292) حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اِسْتَحَبَّ الْعُلَمَائُ قِرَائَ ۃَ الْقُرْآنِ لِھٰذَا الْحَدِیثِ، لِأَنَّہٗ إِذَا کَانَ یُرْجَی التَّخْفِیفُ بِتَسْبِیحِ الْجَرِیدِ، فَتِلَاوَتُہٗ أَوْلٰی، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ! ’’اس حدیث سے علماء نے قرآنِ کریم کی تلاوت کو مستحب سمجھا ہے، کیونکہ جب ٹہنی کی تسبیح کی وجہ سے عذاب میں تخفیف کی امید کی جاتی ہے تو قرآنِ کریم کی تلاوت بالاولیٰ ایسے ہوگی ۔ واللہ اعلم !‘‘ (شرح صحیح مسلم : 1/141) اس حدیث سے قبروں پر پھول چڑھانے اور قرآن خوانی کرنے کے ثبوت پر استدلال درست نہیں ، کیونکہ خیرالقرون میں کوئی بھی اس کا قائل نہیں ، نیز اس میں کہیں ذکر نہیں کہ عذاب میں تخفیف ان ٹہنیوں کی تسبیح کی وجہ سے ہوئی، لہٰذا یہ قیاس مع الفارق ہے، نیزیہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا ۔ عذاب میں یہ تخفیف نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا و شفاعت کی وجہ سے ہوئی۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
Flag Counter