اور اجماعِ امت و فہم سلف سے دلیل نہیں ملتی ۔ اللہ تعالیٰ نے صالحین کی قبروں کی تعظیم کا کہیں حکم نہیں دیا۔نہیں معلوم کہ اسے ’’جائز تعظیم‘‘ قرار دینے کی آخر دلیل کیا ہے؟ اگر کوئی دلیل ہوتی، تو صحابہ کرام، محدثین عظام اور ائمہ سلف ضرور اس پر کاربند ہوتے۔ کہا جاتا ہے کہ پھول میں زندگی ہے، وہ تسبیح و تہلیل کرتاہے، لیکن اس میں پھول کی کیا خصوصیت؟ ہر چیز جاندار اوربے جان اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے۔ اینٹیں ، مٹی، گارا اور دوسری سب چیزیں بھی اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہیں لیکن اس تسبیح سے میت کو کیا فائدہ ؟ کیا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے اس کی تعلیم دی ہے؟ اگر قبر کے پاس موجود پھولوں کی تسبیح سے مُردے کو کوئی فائدہ ہوتا، تو پھر ایک ایک باغ میں ایک ایک قبر ہونی چاہیے تاکہ پھولوں کی خوب تسبیح ہو اور مردے کو خوب فائدہ پہنچے، حالانکہ ایسا کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں ۔ یاد رکھئے صاحبِ قبر نیک ہو گا، تو اس کی نیکی کام آ جائے گی اور اگربدبخت ہوا تو باہر کے پھول اور باغات کام نہیں آئیں گے۔یہ محض شیطانی وسوسے ہیں ، لہٰذا ہوشیار باش! فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَإِنْ مِّنْ شَيْئٍ إِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَلٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ﴾ (بني إسرائیل : 44) ’’کائنات کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح کرتی ہے، ہاں یہ درست ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔‘‘ ایک مقام پر ہے : ﴿کُلٌّ قَدْ عَـلِمَ صَــلَاتَہٗ وَتَسْبِیحَہٗ﴾(النّور : 44) |