Maktaba Wahhabi

255 - 354
ہے۔ یوں اس کے دل میں وہ شیطانی عقائد پیدا ہوتے ہیں جو شیطان کی مسلمانوں کے لیے بنائی گئی چالوں میں سے سب سے بڑی چال ہیں اور جو بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے شیطان کے پاس سب سے سخت حیلہ ہیں یہ حیلے مسلمان کو آہستہ آہستہ اسلام سے دور کرتے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ انسان صاحب ِ قبر سے وہ چیزیں مانگنے لگتا ہے، جن پر صرف اللہ تعالیٰ قادر ہے اورمشرک ہو جاتا ہے۔‘‘ (شرح الصّدور بتحریم رفع القبور، ص 17) اب ان بدعات کو خلعت جواز پہناننے کی ایک کوشش ملاحظہ ہو: ’’اولیاء اللہ اور ان کے مزارات شعائر اللہ ہیں اور شعائر اللہ یعنی اللہ کے دین کی نشانیوں کی تعظیم کرنے کا قرآنی حکم ہے : ﴿وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَائِرَ اللّٰہِ فَإِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوبِ﴾ اس تعظیم کی کوئی قید نہیں ۔ ہر ملکے ہر رسمے، جس ملک میں اور جس زمانہ میں جو بھی جائز تعظیم مروج ہے وہ کرنا جائز ہے۔ ان کی قبروں پر پھول ڈالنا، چادریں چڑھانا، چراغاں کرنا سب میں ان کی تعظیم ہے، لہٰذا جائز ہے۔ تر پھول میں چونکہ زندگی ہے، اس لیے وہ تسبیح و تہلیل کرتا ہے جس سے میت کو ثواب ہوتا ہے یا اس کے عذاب میں کمی ہوتی ہے۔ زائرین کو خوشبو حاصل ہوتی ہے، لہٰذا یہ ہر مسلمان کی قبر پر ڈالنا جائز ہے۔ اگر مردے کو عذاب ہو رہا ہو، تو اس کی تسبیح کی برکت سے کم ہو گا۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی : 297/1) صالحین کی قبریں شعائر اللہ قرار دینا روافض کی روش ہے۔اس پر قرآن و حدیث
Flag Counter