Maktaba Wahhabi

254 - 354
وَعُبَّادُہَا یُرَجِّحُونَ الْمُجَاوَرَۃَ عِنْدَہَا عَلَی الْمُجَاوَرَۃِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَیَرَوْنَ سَدَانَتَہَا أَفْضَلَ مِنْ خِدْمَۃِ الْمَسَاجِدِ ۔ ’’قبروں پر ہونے والی خرافات میں یہ بھی ہے کہ قبروں کے پاس وہ کام کیے جائیں ، جو بت پرستی سے مشابہ ہیں ، مثلاً ان پر اعتکاف، ان کے پاس مجاور بن کر بیٹھنا، ان پر پردے لٹکانا، ان کی خدمت کے لیے وقف ہونا وغیرہ۔ قبر پرست مجاوری کو بیت اللہ کی مجاوری پر بھی ترجیح دیتے ہیں اور ان کا یہ نظریہ ہے کہ قبروں کی خدمت بیت اللہ کی خدمت سے بھی افضل ہے۔‘‘ (إغاثۃ اللّہفان : 1/197) یہی بات علامہ برکوی رحمہ اللہ نے ’’زیارۃ القبور‘‘میں (ص 21)پر لکھی ہے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ (1250ھ)لکھتے ہیں : ’’شبہ نہیں کہ مردوں کے بارے میں اس اعتقاد کا سب سے بڑا سبب وہی چیزیں ہیں ، جنہیں شیطان نے لوگوں کے لیے مزین کر رکھا ہے، جیسا کہ قبریں بلند کرنا، ان پر چادریں ڈالنا، انہیں پختہ بنانا، مبالغہ آمیزی کے ساتھ مزین کرنا، انہیں بہت زیادہ خوبصورت بنانا وغیرہ کسی جاہل آدمی کی نظر جب کسی قبر پر پڑتی ہے جس پر قبہ بنا ہو تو وہ اس میں داخل ہوتا ہے اور اس پر جاذب نظر چادریں اور ٹمٹماتے چراغ دیکھتا ہے، خوشبو کے بھبھوکے اس کے اردگرد اُٹھ رہے ہوتے ہیں تو یقینا اس کا دل اس قبر کی تعظیم سے معمور ہو جاتا ہے، اس کا ذہن اس میت کی قدر و منزلت کے تصور کو سمونے سے قاصر ہونے لگتا ہے اور اس کے دل و دماغ میں رعب اور دبدبہ گھر کر لیتا
Flag Counter