Maktaba Wahhabi

251 - 354
علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) فرماتے ہیں : إِنَّ ہٰذَا التَّقْسِیمَ أَمْرٌ مُّخْتَرَعٌ، لَا یَدُلُّ عَلَیْہِ دَلِیلٌ شَرْعِيٌّ، بَلْ ہُوَ فِي نَفْسِہٖ مُتَدَافِعٌ، لِأَنَّ مِنْ حَقِیقَۃِ الْبِدْعَۃِ أَنْ لَّا یَدُلَّ عَلَیْہَا دَلِیلٌ شَرْعِيٌّ، لَا مِنْ نُصُوصِ الشَّرْعِ، وَلَا مِنْ قَوَاعِدِہٖ، إِذْ لَوْ کَانَ ہُنَالِکَ مَا یَدُلُّ مِنَ الشَّرْعِ عَلٰی وُجُوبٍ أَوْ نُدْبٍ أَوْ إِبَاحَۃٍ لَمَا کَانَ ثَمَّ بِدْعَۃٌ، وَلَکَانَ الْعَمَلُ دَاخِلًا فِي عُمُومِ الْـأَعْمَالِ الْمَأْمُورِ بِہَا، أَوِ الْمُخَیَّرِ فِیہَا، فَالْجَمْعُ بَیْنَ کَوْنِ تِلْکَ الْـأَشْیَائِ بِدَعًا، وَبَیْنَ کَوْنِ الْـأَدِلَّۃِ تَدُلُّ عَلٰی وُجُوبِہَا أَوْ نُدْبِہَا أَوْ إِبَاحَتِہَا، جَمْعٌ بَیْنَ مُتَنَافِیَیْنِ . ’’(بدعت کی) یہ تقسیم (خود) بدعت ہے۔ اس پر کوئی شرعی دلیل نہیں ۔ بدعت کی تعریف ہی اس تقسیم کا رد کرتی ہے، کیونکہ بدعت کی حقیقت یہ ہوتی ہے کہ اس پر کوئی دلیل نہیں ہوتی، نہ نصوص شرعیہ سے نہ قواعد شرعیہ سے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر کوئی دلیل شرعی اس کے وجوب یا استحباب یا جواز پر دلالت کرتی ہو، تو پھر وہ بدعت رہتی ہی نہیں ، بلکہ اس پر عمل تو ان کاموں میں داخل ہو جاتا ہے، جن کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے یا جن کے کرنے پر اختیار ہے۔ ان کاموں کو بدعت کہنا اور پھر ان کے وجوب، استحباب یا جواز پر دلائل کی موجودگی کا دعویٰ کرنا دو منافی امور کی جمع ہے۔‘‘ (الاعتصام : 1/192-191)
Flag Counter