Maktaba Wahhabi

243 - 354
کرنے کا حکم دیا تھا اس کا اس حدیث سے کوئی تعلق نہیں ۔قبر شرعی حد سے تجاوز کر جائے تو اسے برابر کیا جاتا ہے، یہ صرف عیسائیوں کی قبروں کے ساتھ خاص نہیں ۔ البتہ جو اکھیڑی گئیں ، وہ صرف مشرکین کی قبریں تھیں ۔وہ قبریں کیوں اکھیڑیں گئیں ؟ تو وجہ صرف یہ تھی کہ ان کی جگہ مسجد بنانا مقصود تھی، اونچی ہونے والی وجہ نہیں تھی۔ 2.احمد یار خان صاحب لکھتے ہیں : ’’اس میں قبر کے ساتھ فوٹو کا کیوں ذکر ہے؟ مسلمانوں کی قبر پرفوٹو کہاں ہوتا ہے؟ معلوم ہوتا ہے کہ کفار کی قبریں مراد ہیں ۔‘‘ (جاء الحق، جلد 1 ص 294) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابوہیاج رحمہ اللہ کو دو کاموں کے لیے مامور کیا تھا: 1. ہرذی روح کی تصویر مٹانے کے لیے۔ 2. ہر قبر کو شرعی اونچائی کے مطابق برابر کرنے کے لیے۔ یہ نہ تھا کہ قبروں کے ساتھ تصاویر بھی آویزاں ہیں ،انہیں بھی ختم کر دیجئے۔ آج تک کسی محدث ومفسر نے یہ مطلب نہیں لیا، سنن نسائی (2033) میں الفاظ ہیں : لَا صُورَۃً فِي بَیْتٍ إِلَّا طَمَسْتَہَا ۔ ’’گھر میں موجود تمام تصویریں مٹا دیجئے۔‘‘ 3.نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’اونچی قبر کوزمین کے برابر کردواورمسلمان کی قبر کے لیے سنت ہے کہ زمین سے ایک ہاتھ اونچی رہے۔ اس کو بالکل پیوند زمین کرنا خلاف ِ سنت ہے۔ماننا پڑے گا کہ یہ قبور کفار کی تھیں ۔‘‘ (جاء الحق، جلد 1 ص 294)
Flag Counter