حُسْنِہَا وَتَصَاوِیرَ فِیہَا، فَرَفَعَ رَأْسَہٗ، فَقَالَ : أُولٰئِکِ إِذَا مَاتَ مِنْہُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّوَرَۃَ أُولٰئِکِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ ۔ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے گرجا کا تذکرہ کیا، جسے انہوں نے سر زمین حبشہ میں دیکھا تھا، اس گرجا کا نام ’’ماریہ‘‘ تھا، سیّدہ ام سلمہ اور سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما سرزمین حبشہ گئی تھیں ، انہوں نے اس کے حسن اور اس میں رکھی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا : یہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے۔ پھر اس مسجد میں ان کی تصویریں بناتے، یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بد ترین مخلوق ہیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 1341؛ صحیح مسلم : 528) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرضِ موت میں فرمایا : لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسْجِدًا، قَالَتْ : وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَـأَبْرَزُوا قَبْرَہٗ غَیْرَ أَنِّي أَخْشٰی أَنْ یُّتَّخَذَ مَسْجِدًا ۔ ’’اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ پر لعنت فرمائے۔ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبریں مسجد بنالی تھیں ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : خدشہ تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد بنا لیا جائے گا، ورنہ قبر کھلی رکھی جاتی۔‘‘ (صحیح البخاري : 1330، صحیح مسلم : 529) |