Maktaba Wahhabi

228 - 354
’’وہ بولے، جو اس کام میں غالب رہے کہ ہم تو ان اصحاب کہف پر مسجد بنائیں گے۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی، 1/283) اس سے قطع نظر کہ اصحاب کہف کی غار پر قبر بنانے والے لوگ مسلمان تھے یا مشرک، ان کے مسجد بنانے کی تفسیر میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : أَکْرِمُوْا إِخْوَانَکُمْ قَالَ : فَنَظَرُوْا فِي أَمْرِہِمْ فَقَالُوا : ﴿لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْہِمْ مَّسْجِدًا﴾(الکہف : 21)، فَجَعَلُوْا یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِمْ وَیَسْتَغْفِرُونَ لَہُم وَیدْعُوْنَ لَہُمْ ۔ ’’(ان لوگوں نے کہا) اپنے بھائیوں کی عزت کرو۔ انہوں نے غور وفکر کے بعد کہا کہ ہم ان پر مسجد بنائیں گے۔ پھر وہ ان پر نماز جنازہ پڑھنے لگے، ان کے لیے استغفار کرنے لگے اور ان کے حق میں دعا مانگنے لگے۔‘‘ (تغلیق التّعلیق لابن حجر : 4/246، وسندہٗ صحیحٌٌ) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ بس بات اتنی تھی، اس سے قبروں پر بڑے بڑے قبوں کا جواز کیسے؟ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : إِنَّ بِنَائَ الْمَسَاجِدِ عَلَی الْقُبُورِ لَیْسَ مِنْ دِینِ الْمُسْلِمِینَ، بَلْ ہُوَ مَنْہِيٌّ عَنْہُ بِالنُّصُوصِ الثَّابِتَۃِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاتِّفَاقِ أَئِمَّۃِ الدِّینِ، بَلْ لَا یَجُوزُ اتِّخَاذُ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ سَوَائٌ کَانَ ذٰلِکَ بِبِنَائِ الْمَسْجِدِ عَلَیْہَا أَوْ بِقَصْدِ الصَّلَاۃِ عِنْدَہَا
Flag Counter