حافظ ابن حزم رحمہ اللہ (456ھ)لکھتے ہیں : لَا یَحِلُّ أَنْ یُبْنَی الْقَبْرُ، وَلَا أَنْ یُجَصَّصَ، وَلَا أَنْ یُزَادَ عَلٰی تُرَابِہٖ شَيْئٌ، وَیُہْدَمُ کُلُّ ذٰلِکَ ۔ ’’قبر پر کوئی عمارت بنانا، اسے پختہ کرنا، اس کی (کھودی ہوئی) مٹی سے زائد مٹی ڈالنا جائز نہیں ۔ ان سب چیزوں کو گرادیا جائے گا۔‘‘ (المحلّٰی بالآثار : 5/33) 5.سیدناثمامہ بن شفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : کُنَّا مَعَ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَّنَا، فَأَمَرَ فَضَالَۃُ بْنُ عُبَیْدٍ بِقَبْرِہِ فَسُوِّيَ، ثُمَّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُ بِتَسْوِیَتِہَا ۔ ’’ہم سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ روم کی سرزمین میں ’’رودس‘‘ نامی جگہ میں تھے۔ ہمارا ایک ساتھی فوت ہو گیا، تو ہمیں سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر برابر کرنے کا حکم دیا اور کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبریں برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم : 968) 6.ابومجلز رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے فرمایا: إِنَّ تَسْوِیَۃَ الْقُبُورِ مِنَ السُّنَّۃِ، وَقَدْ رَفَعَتِ الْیَہُودُ، وَالنَّصَارٰی فَلَا تَشَّبَّہُوا بِہِمَا ۔ |