’’قبریں برابر کرنا سنت ہے، یہود ونصاریٰ نے قبروں کو بلند کیا ہے، آپ ان کی مشابہت نہ کرو۔‘‘ (المُعجم الکبیر للطّبراني : 19/352، ح : 823، اقتضاء الصّراط المستقیم لابن تیمیۃ : 1/297، وسندہٗ صحیحٌٌ) 7.ابومجلز رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں : تَسْوِیَۃُ الْقُبُورِ مِنَ السُّنَّۃِ ۔ ’’قبریں برابر کرنا سنت ہے۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/342، وسندہٗ صحیحٌٌ) 8.قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رحمہ اللہ نے وصیت فرمائی تھی: یَا بُنَيَّ لَا تَکْتُبْ عَلٰی قَبْرِي، وَلَا تُشَرِّفَنَّہٗ إِلَّا قَدْرَ مَا یَرُدُّ عَنِّي الْمَائَ ۔ ’’بیٹا! میری قبر پر کچھ نہ لکھنا، نہ ہی اسے بلند کرنا، مگراتنا بلند کر دیناکہ مجھ سے پانی ہٹ جائے۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/335، وسندہٗ حسنٌٌ) 9.عمرو بن شرحبیل رحمہ اللہ نے فرمایا: لَا تَرْفَعُوا جَدَثِي، فَإِنِّي رَأَیْتُ الْمُہَاجِرِینَ یَکْرَہُونَ ذٰلِکَ ۔ ’’میری قبر اونچی نہ کرنا، کیونکہ میں نے مہاجرین صحابہ کرام کو دیکھا ہے کہ وہ اسے ناپسند کرتے تھے۔‘‘ (الطّبقات الکبرٰی لابن سعد : 6/108، وسندہٗ صحیحٌٌ) 10.سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : |