علامہ برکوی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’جو شخص زیارتِ قبور سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، اوامر و نواہی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے عمل کا موازنہ آج کے لوگوں سے کرے گا، تو اس قدر بعد پائے گاکہ یہ دونوں کبھی اکٹھے ہو ہی نہیں سکتے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے سے منع کیا ہے اور یہ ان کے پاس نماز پڑھتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے منع کیا ہے،یہ قبروں پر مسجدیں اور مزار بناتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغ جلانے سے منع کیا ہے،یہ چراغ اور موم بتیاں جلاتے ہیں اور اس پر رقم خرچ کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبریں برابر کرنے کا حکم دیا ہے، یہ انہیں گھروں کی طرح بلند کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکی قبریں اور ان پر عمارت بنانے سے روکا ہے، یہ انہیں پکا کرتے اور ان پر قبے بنانے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر لکھنے سے منع کیا ہے، یہ ان پر قرآن وغیرہ کی لکھی ہوئی تختیاں لگاتے ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر اضافی مٹی ڈالنے سے منع کیا ہے،یہ اضافی مٹی کے ساتھ ساتھ پکی اینٹیں ، پتھر اور سیمنٹ بھی لگاتے ہیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں میلہ گاہ اور مزار بنانے سے روکا ہے، یہ مخالفت کرتے ہیں ۔ حاصل یہ کہ ہر اس بات کی مخالفت کرتے ہیں ، جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے یا جس سے روکا ہے، الغرض وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی شریعت سے دشمنی رکھتے ہیں ۔‘‘ (زیارۃ القبور، ص 15) |