شروع کردیا ہے۔ان کی طرف رخت ِ سفر باندھنے لگے ہیں ، انہیں متبرک سمجھ لیا ہے اور ان سے فریادیں کرنے لگے ہیں ۔ الغرض انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں چھوڑا جو اہل جاہلیت نے بتوں کے ساتھ کیا تھا،إنّا للّٰہ وإنّا إلیہ راجعون پھر اس قبیح بُرائی اور گندے کفر کے مقابلے میں کوئی عالم ومتعلم، امیرووزیراوربادشاہ نظر نہیں آتاجو اللہ کے لیے غصے کا اظہارکرے اور دینی غیرت وحمیت کا مظاہرہ کرے۔ ہمارے پاس ایسی بہت سی یقینی خبریں ہیں کہ ان قبر پرستوں کی اکثریت ایسی ہے کہ اگر اسے اپنے مخالف کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم اُٹھانے کا مطالبہ آئے تو وہ ایسا کر گزرتا ہے، لیکن اگر کہا جائے کہ تُو اپنے شیخ یا اپنے فلاں پیر کی قسم اُٹھا توہچکچاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور انکارکرکے سچ کا اعتراف کرلیتا ہے۔یہ واضح دلائل ہیں کہ ان لوگوں کا شرک دو الہٰوں یا تین الہٰوں کے قائلین سے بڑھ گیاہے۔ اے علمائے دین اور اے مسلمان حکمرانو! کفر سے بڑھ کر اسلام کو نقصان کس چیز سے ہوگا؟ غیراللہ کی عبادت سے بڑھ کر کون سی چیز اس دین کے لیے ضرررساں ہے؟ اس سے بڑھ کر مصیبت مسلمانوں کے لئے کیاہوگی؟ اس واضح شرک سے بڑھ کر کونسی بُرائی کو روکنا واجب ہوگا؟ اگر یہ رونا میں زندوں کے سامنے روتا، تو وہ میری بات سن لیتے، لیکن میں جنہیں پکار رہا ہوں ، انمیں زندگی کی رمق باقی نہیں ، اگر میں آگ میں پھونکتا، تو وہ بھڑک اٹھتی،لیکن میں تو خاک میں پھونکیں مار رہا ہوں ۔‘‘ (نیل الأوطار شرح منتقی الأخبار : 4/95) |