یونیورسٹیوں میں بھیجتے ہوئے ’’ہزارہا خطرات‘‘ نظر نہیں آتے؟ کیا ان خطرات کی بنا پر عورتوں کو ان جگہوں سے روکا جاتا ہے ؟یا خطرہ صرف مسجدوں میں ہے؟ مثال نمبر4 : ’’قرآن میں زکوٰۃ کے مصرف آٹھ ہیں ، یعنی مؤلفۃ القلوب بھی زکوٰۃ کا مصرف ہے لیکن عہد فاروقی میں صرف سات مصرف رہ گئے۔ مؤلفۃ القلوب کو علیحدہ کر دیا گیا۔‘‘ (جاء الحق از نعیمی : 1/305) یہ روایت تفسیر طبری میں یوں بیان ہوئی ہے : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ، وَأَتَاہُ عُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنٍ : ﴿اَلْحَقُّ مِنْ رَبِّکُمْ فَمَنْ شَائَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَائَ فَلْیَکْفُرْ﴾(الکہف : 29) أَيْ لَیْسَ الْیَوْمَ مُؤَلَّفَۃٌ ۔ ’’سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس عیینہ بن حصن آئے، تو آپ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:﴿اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَائَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَائَ فَلْیَکْفُرْ﴾(الکہف : ۲۹) ’’حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، لہٰذا جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔‘‘یعنی آج کے دن کوئی مؤلفۃ القلوب نہیں ۔‘‘ (تفسیر الطّبري : 11/522) سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ حیان بن ابی جبلہ کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ولقا نہیں ۔ لہٰذا سند ’’منقطع‘‘ ہوئی۔ محدثین کے نزدیک صحیح حدیث کے لیے متصل السند ہونا شرط ہے۔ |