(عورتوں کو مسجدوں سے نہ روکو۔)‘‘ (جاء الحق از نعیمی : 1/305) یہ حدیثصحیح بخاری (858) اور صحیح مسلم(442) میں ہے۔ نعیمی صاحب کا استدلال ملاحظہ ہو: ’’اگر عورتیں مسجد میں جاویں ، تو صدہا خطرات ہیں ۔‘‘ (جاء الحق : 1/205) قارئین! جس کام کی اجازت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہو اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جس پر عامل رہے ہوں ، اس میں ’’صدہاخطرات‘‘ نہ تو ہمیں نظر آتے ہیں اور نہ ہی ہم اتنی جرأت رکھتے ہیں کہ حدیث کے معاملہ میں ایسے الفاظ منہ سے نکال سکیں ، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب یہ حدیث بیان کی، تو ان کے ایک بیٹے نے کہا : ہم عورتوں کو مسجد جانے سے روکیں گے، توآپ رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پہ مارا اور فرمایا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تو کہتا ہے کہ نہیں ۔‘‘ (صحیح مسلم : 442) اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کا مسجد جانا جائز ہے اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ نعیمی صاحب کا استدلا ل درست نہیں ۔ صحیح مسلم (135/443) میں سالم بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے بلال نے حدیث سن کر جب یہ کہا کہ ہم تو انہیں اجاز ت نہیں دیں گے، تو سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے سختی سے ڈانٹا ، اتنی سختی اس سے پہلے میں نے ان میں نہیں دیکھی تھی۔ یہ بھی قابل غور ہے کہ کیا عورتوں کو بازاروں ، سکولوں ، کالجوں ، مدرسوں اور |