نیچی اور کچی اور معمولی ہو تو اس میں اسلام کی توہین ہے۔‘‘ (جاء الحق : 1/305) اس میں اسلام کی توہین کہاں ہے؟ اسلام کے اپنے احکام اور اصول ہیں جبکہ کفار کے اپنے طور طریقے ہیں ۔ بالفرض اگر یہ حدیث ثابت ہے تو (نعوذ باللہ!)کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی توہین کا حکم دیا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَا تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَتَبَاہَی النَّاسُ فِي الْمَسَاجِدِ ۔ ’’اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی، جب تک لوگ مسجدوں پرفخر نہ کرنے لگیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/145، 4/134، سنن النّسائي : 690، وسندہٗ صحیحٌٌ) اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (1322)اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (1614) نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔ اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ مساجد کی بلند و بالا عمارتوں اور ان کی زیبائش وآرائش پر فخر کرنا ممنوع ہے۔ یہ نہیں کہ زیبائش و آرائش پر فخر اب جائز ہوگیا ہے۔ رہا مساجد کی عمارت بلند بنانا اور ان کی آرائش، تو وہ ہر دور میں جائز رہی ہے۔ فقہائے احناف کہتے ہیں کہ قبروں پر چراغاں کرنابے اصل اور بے فائدہ ہے، نیز مال کا ضیاع ہے۔ ہم اس پر اضافہ کرتے ہیں کہ ایسا کرنا غلو ہے ، جس نے پہلی امتوں کو ہلاک کر دیا تھا۔یہ امت بھی اگر غلو میں مبتلا ہو گی، تو گمراہی سے کیسے بچے گی؟ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)علامہ ابن عقیل رحمہ اللہ (513ھ) سے نقل کرتے ہیں : ’’جب جہلا اور کند ذہنوں پر شرعی احکام پر عمل کرنا مشکل ہوا تو انہوں نے |