یہ روایت سنن ابی داؤد(448) اور صحیح ابن حبان(1615) میں ہے، لیکن سند ’’ضعیف‘‘ ہے، سفیان ثوری مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔ المعجم الکبیر للطبرانی(12/188، ح : 1300) میں صباح بن یحییٰ مزنی نے امام سفیان ثوری کی متابعت کی ہے۔ 1.صباح بن یحییٰ مزنی سخت ضعیف ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے ’’فیہ نظر‘‘ کہا ہے۔ (التّاریخ الکبیر : 4/315) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’متروک ومتہم‘‘ قرار دیا ہے۔ (میزان الاعتدال : 2/306) 2.عبید بن محمد محاربی بھی ’’ضعیف‘‘ ہے۔ (تقریب التّہذیب : 4390) اسی طرح مسند ابی یعلی (2454، 2688، 2689) اور المعجم الکبیر للطبرانی (12/188، ح : 1300) میں لیث بن ابی سلیم نے سفیان ثوری رحمہ اللہ کی متابعت کی ہے، لیکن لیث بن ابی سلیم خود ’’ضعیف‘‘ اور ’’مختلط‘‘ ہے۔ الحاصل یہ روایت امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کے عنعنہ کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔ کسی بھی قوی سند سے ان کی متابعت ثابت نہیں ہو سکی۔ دوسرے یہ کہ اس سے استدلال بنتا ہی نہیں ، نعیمی صاحب نے اس سے یوں استدلال کیا ہے : ’’اگر کفار کے مکانات اور ان کے مندر تو اونچے ہوں ، مگر اللہ کا گھر مسجد |