قاعدے کی صحیح صورت ِ حال کیا ہے ؟ مثال نمبر1 : ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ کوئی مسلمان حاکم خچر پر سوا نہ ہو اور چپاتی روٹی نہ کھائے اور باریک کپڑا نہ پہنے اور اپنا دروازہ اہل حاجت کے لیے بند نہ کرے اور فرماتے تھے : فَإِنْ فَعَلْتُمْ شَیْئًا مِّنْ ذٰلِکَ فَقَدْ حَلَّتْ بِکُمُ الْعُقُوبَۃُ ’’اگر تم نے ان میں سے کچھ بھی کیا، تو تم کو سزا دی جائے گی۔‘‘ (جاء الحق :1 / 305-304) یہ روایت مصنف عبد الرزاق (11/324، ح : 20662)، شعب الایمان للبیہقی (7394)، مشکوٰۃ المصابیح (3730) اور کنز العمال (5/688) میں موجود ہے۔ لیکن سند’’ضعیف‘‘ہے۔ 1.امام عبدالرزاق بن ہمام صنعانی ’’مدلس‘‘ ہیں (طبقات المدلسین لابن حجر : 34) سماع کی تصریح نہیں ملی۔ 2.عاصم بن ابی النجود کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع و لقا ممکن نہیں ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ قولضعیف ہے۔ لہٰذا اس روایت پرکسی اصول کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی۔ مثال نمبر2 : ’’مشکوٰۃ، باب المساجد میں ہے : مَا أَمُرْتُ بِتَشْیِیدِ الْمَسَاجِدِ ’’مجھ کو مسجدیں اونچی بنانے کا حکم نہ دیا گیا۔‘‘ (جاء الحق : 1/305) |