Maktaba Wahhabi

207 - 354
اشْتَرَکَتْ فِیہِ عَلٰی مَنْ شَمَّ رَائِحَۃُ التَّوْحِیْدِ الْمَحْضِ ۔ ’’یہ تمام احادیث بتاتی ہیں کہ قبروں پر ان چیزوں کا اہتمام حرام ہے، جن کی وجہ سے ان کی طرف آنا جانا زیادہ ہو، مثلا نماز پڑھنے کے لیے جانا، انہیں سجدہ گاہ اور میلہ گاہ بنانا، ان پر چراغ جلانا، ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا اور ان کے پاس ذبح کرنا۔ ان احادیث کے مطالب اور ان کا مشترکہ مقصد اس شخص سے مخفی نہیں ، جس نے خالص توحید کی خوشبو سونگھی ہو۔‘‘ (الصّارم المُنکي في الردّ علی السّبکي : 310) 5.علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ (974ھ) لکھتے ہیں : تَجِبُ إزَالَۃُ کُلِّ قِنْدِیلٍ أَوْ سِرَاجٍ عَلٰی قَبْرٍ وَّلَا یَصِحُّ وَقْفُہٗ وَنَذْرُہٗ ۔ ’’اسی طرح قبر پر موجود ہر قندیل یا چراغ ہٹانا واجب ہے۔قبر پر وقف کرنا یا اس پر نذر ماننا بھی درست نہیں ۔‘‘ (الزّواجر عن اقتراف الکبائر : 1/121) جو چیز دور صحابہ میں ممنوع ہو، اب مستحب ہوسکتی ہے؟: نعیمی صاحب لکھتے ہیں : ’’بہت سی باتیں زمانۂ صحابہ کرام میں منع تھیں ، مگر اب مستحب۔‘‘ (جاء الحق : 1/304) آگے اس قاعدہ کی چار مثالیں بیان کی ہیں ، آئیے دیکھتے ہیں کہ ان امثلہ اور اس
Flag Counter