کہ کہیں نصاریٰ سے مشابہت نہ ہو جائے۔‘‘ (أحکام أہل الذمّۃ : 230) 4.حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ (744ھ)فرماتے ہیں : کُلُّ ہٰذَا لِئَلاَّ یَحْصُلُ الْاِفْتِتَانُ بِہَا وَیُتَّخَذَ الْعُکُوْفَ عَلَیْہَا وَإِیْقَادُ السُّرُجِ وَالصَّلَاۃِ فِیْہَا وَإِلَیْہَا وَجَعَلَہَا عِیْدًا ذِرِیْعَۃً إِلَی الشِّرْکِ لَا سِیْمَا أَصْلُ الشِّرْکِ وَعِبَادَۃِ الْـأَصْنَامِ فِي الْـأُمَمِ السَّابِقَۃِ، إِنَّمَا ہُوَ مِنَ الاِْفْتِتَانِ بِالْقُبُوْرِ وَتَعْظِیمِہَا ۔ ’’(قبروں کے حوالے سے اسلام کے) یہ سب اقدامات اس لیے کئے جاتے ہیں کہ قبروں کے ذریعے فتنہ نہ پھیلے، انہیں عبادت گاہ نہ بنایا جائے، ان پر چراغ نہ جلائے جائیں ، ان میں یا ان کی طرف رخ کر کے نماز نہ پڑھی جائے اور انہیں میلہ نہ بنایا جائے، یہ شرک کا سبب ہیں ، پہلی امتوں میں شرک اور بت پرستی کی ابتدا قبرکے فتنے اور ان کی تعظیم سے ہوئی تھی۔‘‘ (الصّارم المُنکي في الرّد علی السّبکي : 309) نیز قبروں کے حوالے سے احادیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ہٰذِہِ الْـأَحَادِیْثُ تَدُلُّ کُلُّہَا عَلٰی تَحْرِیْمِ تَخْصِیْصِ الْقُبُوْرِ بِمَا یُوْجَبُ اِنْتِیَابُہَا وَکَثْرَۃُ الْاِخْتِلَافِ إِلَیْہَا مِنَ الصَّلَاۃِ عِنْدَہَا وَاتِّخَاذُہَا مَسَاجِدَ، وَاتِّخَاذُہَا عِیْدًا، وَإِیْقَادُ السُّرُجِ عَلَیْہِ وَالصَّلَاۃُ إِلَیْہَا وَالذَّبْحُ عِنْدَہَا، وَلَا یَخْفٰی مَقَاصِدُ ہٰذِہِ الْـأَحَادِیْثِ وَمَا |