Maktaba Wahhabi

205 - 354
2.شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں : کَذٰلِکَ إِیْقَادُ الْمَصَابِیْحِ فِي ہٰذِہِ الْمَشَاہِدِ مُطْلَقًا، لَا یَجُوْزُ بِلَا خِلَافٍ ۔ ’’اسی طرح ان جگہوں میں چراغاں بالاتفاق ناجائز ہے۔‘‘ (اقتضاء الصّراط المستقیم : 2/657) شیخ الاسلام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں : بِنَائُ الْمَسْجِدِ وَإِسْرَاجُ الْمَصَابِیحِ عَلَی الْقُبُورِ مِمَّا لَمْ أَعْلَمْ خِلَافًا أَنَّہٗ مَعْصِیَۃٌ لِلّٰہِ وَرَسُولِہٖ ۔ ’’قبروں پر مسجد بنانا اور چراغاں کرنا ان کاموں سے ہیں ، جن کے اللہ اور رسول کے مخالف ہونے میں اختلاف نہیں ۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 31/45،60) 3.علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں : إِیْقَادُ السُّرُجِ عَلَیْہَا، وَہُوَ مِنَ الْکَبَائِرِ ۔ ’’قبروں پر چراغاں کبیرہ گناہ ہے۔‘‘ (إغاثۃ اللّہفان : 1/197) نیز فرماتے ہیں : ’’نصاریٰ کی عادت ہے کہ وہ شمعیں روشن کر کے مُردہ قبر میں اتارتے ہیں اور اپنی کتابوں کی بلندآواز سے قراء ت کرتے ہیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے جنازہ کے ساتھ آگ لانے سے منع فرمایا، انہیں ڈر تھا
Flag Counter