Maktaba Wahhabi

201 - 354
مِنْ الدَّرَاہِمِ وَالشَّمْعِ وَالزَّیْتِ وَنَحْوِہَا إِلٰی ضَرَائِحِ الْـأَوْلِیَائِ الْکِرَامِ تَقَرُّبًا إلَیْہِمْ فَہُوَ بِالْإِجْمَاعِ بَاطِلٌ ۔ ’’جاننا چاہیے کہ عوام جو مُردوں کی نذریں مانتے ہیں اور ان سے جو پیسہ یا موم یا تیل وغیرہ قبروں پر جلانے کے لیے لیا جاتا ہے اور اولیا سے تقرب حاصل کرنے کے لیے، وہ بالاجماع باطل ہے۔‘‘ شامی کی عبارت میں بھی ہے : فوق ضریح الشیخ (شیخ کی قبر کے اوپر چراغ جلانا) ضریح کہتے ہیں خالص تعویزقبر کو ۔ منتخب اللغات میں ہے : ضریح گوریا مغا کے کہ درمیان گورسازمذ۔ اور ہم بھی عرض کرچکے ہیں کہ خود قبر کے تعویز پر چراغ جلانا منع ہے۔ اسی طرح اگر قبر تو نہ ہو، یوں ہی کسی بزرگ کے نام چراغ کسی جگہ رکھ کر جلادے جیسے کہ بعض جہلاء بعض درختوں یا بعض طاق میں کسی کے نام کے چراغ جلاتے ہیں ، یہ بھی حرام ہے۔ اسی کو فرما رہے ہیں کہ حضور غوث پاک کے نام کے چراغ کسی مشرقی مینارہ میں جلانا باطل ہے۔غوث ِ پاک کی قبر تو بغداد میں ہے اور ان کے چراغ جلے شام کے مینارہ میں ، یہ بھی منع ہے۔ خلاصہ یہ ہوا کہ شامی نے تین چیزوں سے منع فرمایا : چراغ چلانے کی منت ماننا، وہ بھی ولی اللہ کی قربت حاصل کرنے کی نیت سے، خاص قبر پر چراغ جلانا بغیر قبر کے کسی نام کے چراغ جلانا، عرس کے چراغوں میں یہ تینوں باتیں نہیں ۔‘‘ (جاء الحق : 1/36) ہم کہتے ہیں کہ اگر قبر ولی پر نذر و منت کے طور پر چراغ جلائیں ، تو بالاجماع
Flag Counter