Maktaba Wahhabi

198 - 354
کیا صحابہ کرام رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم نہیں کرتے تھے؟ اگر کرتے تھے اور یقینا کرتے تھے، تو بتائیں کس صحابی نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر چراغاں کیا؟ اور پھر کیا تابعین ، صحابہ کرام کی تعظیم کرتے تھے یا نہیں ؟ اگر ہاں تو بتائیے کس تابعی نے کس صحابی کی قبر پر چراغ جلائے؟ کیا یہ فوائد صحابہ و تابعین کو معلوم نہ تھے؟ اگر نہیں تھے اور یقینا نہیں تھے تو ان کا راستہ ہی حق ہے۔کیوں کہ وہ لوگ اللہ سے ڈرنے والے تھے، ان کی زندگیاں نہ تو قبروں سے معلق تھیں ، نہ انہیں اسباب شکم پروی سے کوئی غرض،جو انہیں راہ راست کے انتخاب میں دشواری ہوتی۔اسی لئے وہ قبروں پر چراغاں وغیرہ سے دور رہے کہ یہ چیزیں بت پرستی کا باعث ہیں ۔ امام ابوحنیفہ سے قبروں پر چراغ جلانا ثابت نہیں ، کیا وہ بزرگوں اور صالحین و اولیا کے گستاخ تھے؟ کیا وہ مشائخ کی تعظیم نہیں کرتے تھے؟ اور کیا وہ ان چار فوائد سے محروم ہی رہے؟ علمائے احناف نے اس عمل کو بدعت قرار دیا ہے، فتاوی عالمگیری میں لکھا ہے : إِخْرَاجُ الشُّمُوعِ إلٰی رَأْسِ الْقُبُورِ فِي اللَّیَالِيِ الْـأُوَلِ بِدْعَۃٌ ۔ ’’مہینے کی ابتدائی راتوں میں قبروں کی طرف شمعیں لے جانا بدعت ہے۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری : 5/351) مزید لکھا ہے : إِیقَادُ النَّارِ عَلَی الْقُبُورِ، فَمِنْ رُسُومِ الْجَاہِلِیَّۃِ وَالْبَاطِلِ وَالْغُرُورِ ۔ ’’ قبر پر آگ جلانا جاہلیت کی ایک رسم، باطل اور دھوکہ ہے ۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری : 1/167)
Flag Counter