Maktaba Wahhabi

192 - 354
آج کل مزاروں اور آستانوں پر جو ملنگ بیٹھے ملتے ہیں ، یہ کفار کی عادت ہے۔ دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تعلق نہیں ۔ آخر میں مشکوۃ کی وہ روایت جس کی طرف نعیمی صاحب نے اشارہ کیا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے قاسم بن محمد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ : یَا أُمَّہْ! اِکْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَیْہِ، فَکَشَفَتْ عَنْ ثَلَاثَۃِ قُبُورٍ، لَا مُشَرَّفَۃٍ وَّلَا طِئَۃٍ، مَبْطُوحَۃٍ بِبَطْحَائِ الْعَرْصَۃِ الْحَمْرَائِ ۔ ’’میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور عرض کیا : امی جان! میرے لیے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں (سیدنا ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما ) کی قبریں کھولیں (یعنی اپنا حجرہ کھولیں )، توانہوں نے میرے لیے تینوں قبریں کھولیں ۔ نہ وہ اونچی تھیں اورنہ بالکل زمین کے ساتھ برابر تھیں ۔ میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں ۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 3220، وسندہٗ حسنٌٌ) امام حاکم رحمہ اللہ (369/1)نے اس اثر کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔اس کے راوی عمرو بن عثمان بن ہانی کو امام ابنِ حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات‘‘ (8/478) میں ذکر کیا ہے اور امام حاکم رحمہ اللہ نے اس کی روایت کی تصحیح کر کے اس کی توثیق کردی ہے، لہٰذا یہ ’’حسن الحدیث‘‘ ہے۔ اس میں مجاوری کا ثبوت تو کہیں دکھائی نہیں دیتا، البتہ اتنا ضرور ثابت ہوتا ہے کہ
Flag Counter