أَمَّا الْعُکُوفُ وَالْمُجَاوَرَۃُ عِنْدَ شَجَرَۃٍ أَوْ حَجَرٍ، تِمْثَالٍ أَوْ غَیْرِ تِمْثَالٍ، وَالْمُجَاوَرَۃُ عِنْدَ قَبْرِ نِبِيٍّ أَوْ غَیْرِ نَبِيٍّ، أَوْ مَقَامِ نَبِيٍّ أَوْ غَیْرِ نَبِيٍّ، فَلَیْسَ ہٰذَا مِنْ دِینِ الْمُسْلِمِینَ، بَلْ ہُوَ مِنْ جِنْسِ دِینِ الْمُشْرِکِینَ ۔ ’’کسی شجر و حجر یا مورتی وغیرہ کے پاس اعتکاف کرنااور کسی نبی یا غیر نبی کی قبر یا نبی یا غیرنبی کے مقام پر مجاور بن کر بیٹھنا، ان کاموں کا مسلمانوں کے دین سے کوئی تعلق نہیں ، بلکہ یہ مشرکین کے دین سے تعلق رکھنے والی چیزیں ہیں ۔‘‘ (اقتضاء الصّراط المستقیم، ص 365) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ) فرماتے ہیں : مِنْہَا تَعْظِیمُہَا الْمُوقِعُ فِي الِافْتِتَانِ بِہَا، وَمِنْہَا اتِّخَاذُہَا عِیدًا، وَمِنْہَا السَّفَرُ إِلَیْہَا، وَمِنْہَا مُشَابَہَۃُ عِبَادَۃِ الْـأَصْنَامِ بِمَا یُفْعَلُ عِنْدَہَا، مِنَ الْعُکُوفِ عَلَیْہَا، وَالْمُجَاوَرَۃِ عِنْدَہَا، وَتَعْلِیقِ السُّتُورِ عَلَیْہَا وَسَدَانَتِہَا، وَعُبَّادُہَا یُرَجِّحُونَ الْمُجَاوَرَۃَ عِنْدَہَا عَلَی الْمُجَاوَرَۃِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَیَرَوْنَ سَدَانَتَہَا أَفْضَلَ مِنْ خِدْمَۃِ الْمَسَاجِدِ ۔ ’’قبر پرستی کی خرابیوں میں سے یہ بھی ہے کہ ان کی ایسی تعظیم کی جاتی ہے جو انسان کو شرک و بدعت میں مبتلا کر دیتی ہے۔ اسی طرح انہیں میلہ گاہ بنانا، ان کی طرف سفر کرنا، قبروں کے پاس وہ کام بھی کیے جاتے ہیں جو بت |