Maktaba Wahhabi

182 - 354
الدعا للطبرانی رحمہ اللہ ( 1267-1266)میں اس کی متابعت عبدالرحمن بن عبداللہ بن عمر نے کیہے، وہ بھی ’’کذاب ‘‘ ہے، حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے ’’متروک ‘‘ کہا ہے ۔ (تقریب التہذیب : 3922) الکامل لابن عدی (4/1469، وفی نسخۃ : 4/151) اور الدعوات الکبیر للبیہقی (238) میں متابعتاً ابن لہیعہ کی روایت آئی ہے، اس میں ابن لہیعہ (ضعیف عند الجمہور) کا عنعنہ ہے، ابن ابی مریم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’اس حدیث کو ابن لہیعہ نے ہمارے ایک ساتھی زیاد بن یونس حضرمی سے سنا، وہ قاسم بن عبداللہ بن عمر سے بیان کرتے ہیں ، ابن لہیعہ اسے مستحسن عمل خیال کرتا تھا، پھر اس نے کہا، اسے وہ عمرو بن شعیب سے بیان کرتا ہے۔‘‘ (الضّعفاء الکبیر للعقیلي : 2/296) ثابت ہوا کہ یہ متابعت اس سند کی ہے، جس میں قاسم بن عبداللہ ’’کذاب ‘‘ موجود ہے۔ دلیل نمبر4 سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب سیدناسعد بن معاذ رضی اللہ عنہ دفن ہوئے، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تسبیح بیان کی، لوگوں نے بھی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تسبیح بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑائی بیان کی، لوگوں نے بھی بڑائی بیان کی، پوچھا: اے اللہ کے رسول !آپ نے تسبیح کیوں بیان کی، فرمایا: لَقَدْ تَضَایَقَ عَلٰی ہٰذَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ قَبْرُہٗ حَتّٰی فَرَّجَہُ اللّٰہُ عَنْہُ ۔ ’’اللہ کے اس نیک بندے پر قبر تنگ ہو گئی تھی، اب اللہ عزوجل نے اسے
Flag Counter