Maktaba Wahhabi

178 - 354
کیا ہے، نہ کہ قبر پر اذان کا، ساتھ ہی ابنِ حجر مکی کا انکار و رد ذکر کر دیا، اگر ابن حجر مکی شافعی ہیں ، تو قبر میں اتارتے وقت اذان بھی تو شوافع کی بعض کتب میں ہے؟ رہا یہ کہنا : ’’بہت سے علما جن میں بعض احناف بھی شامل ہیں ، فرماتے ہیں کہ اذانِ قبر سنت ہے اور امام ابن حجر (مکی)شافعی اس کی تردید کرتے ہیں ۔‘‘ تو ہم کہتے ہیں کہ اس سلسلہ میں کوئی ایک بھی حنفی عالم پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ فائدہ : احمد رضا خاں صاحب نے اس مسئلہ پر إِیْذَانُ الْـأَجْرِ فِي أَذَانِ الْقَبْرِ کے نام سے رسالہ لکھا ہے، جس میں وہ’’ حسن ‘‘یا ’’صحیح ‘‘ تو درکنار کوئی ’’ضعیف ‘‘ اور ’’موضوع‘‘ روایت بھی پیش نہیں کر سکے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہو۔ دلائل اور ان کا جائزہ : یاد رہے کہ عمومی دلائل سے اس کا ثبوت پیش کرنا درست نہیں ، کیونکہ بدعات یا تو عمومی دلائل کے تحت آتی ہی نہیں یا ان سے مستثنیٰ ہوتی ہیں ۔ دلیل نمبر1 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نَزَلَ آدَمُ بِالْہِنْدِ فَاسْتَوْحَشَ، فَنَزَلَ جِبْرِیلُ فَنَادٰی بِالْـأَذَانِ : اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ، فَقَالَ لَہٗ : وَمَنْ مُحَمَّدٌ ہٰذَا؟ فَقَالَ : ہٰذَا آخِرُ
Flag Counter