وَلَدِکَ مِنَ الْـأَنْبِیَائِ ۔ ’’آدم علیہ السلام (جنت سے) ہندوستان میں اترے اور وحشت زدہ ہو گئے، پھر جبریل علیہ السلام اترے اور اذان کہی : اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا تو آدم علیہ السلام نے کہا، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ن ہیں ؟ جبریل نے کہا: آپ کی اولاد میں سے آخری نبی ہیں ۔‘‘ (حلیۃ الأولیاء للأصبہاني : 5/107، تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 7/437) 1. روایت ’’ضعیف ‘‘ ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِیہِ مَجَاہِیْلُ ۔’’اس میں کئی مجہول ہیں ۔‘‘ (فتح الباري : 2/79) 2.علی بن بہرام بن یزید کوفی کی توثیق نہیں مل سکی۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَمْ أَعْرِفْہُ ۔ ’’میں اسے نہیں پہچانتا۔‘‘ (مجمع الزّوائد : 8/87) 3.اس روایت میں قبر پر اذان کا اشارہ تک نہیں ۔ دلیل نمبر2 سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : رَآنِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَزِیْنًا، فَقَالَ : یَا ابْنَ أَبِي |