Maktaba Wahhabi

174 - 354
بعض علماء کی خطا : مولانا زکریا صاحب لکھتے ہیں : ’’مرنے کے بعد قبر میں سب سے پہلے سیدالکونین صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو گی۔‘‘ (داڑھی کا وجوب، ص 9) مولانا یعقوب نانوتوی صاحب کہتے ہیں : ’’بجائے ہمارے جنازے پر تشریف لانے کے حضور قبر میں ہی تشریف لائیں گے۔‘‘ (قصص الاکابر از اشرف علی تھانوی، ص 188) مولانا انور شاہ صاحب نے بہر حال ان کا رد کیا ہے: یَکْفِي الْعَہْدُ فَقَطْ وَلَا دَلِیْلَ عَلَی الْمُشَاہِدَۃِ ۔ ’’یہاں عہد ذہنی کا معنی ہی کافی ہے، مشاہدہ پر کوئی دلیل نہیں ۔‘‘ (العَرف الشّذي : 2/450) بقولِ شاہ صاحب، زکریا صاحب اور نانوتوی صاحب کی بات بے دلیل ہے۔ مَنْ فَارَقَ الدَّلِیْلَ، فَقَدْ ضَلَّ عَنْ سَوَائِ السَّبِیْلَ! جو دلیل سے تہی دامن ہوتا ہے، صراط مستقیم سے بھٹک جاتا ہے۔ علامہ سندھی حنفی رحمہ اللہ ہٰذَا الرَّجُلُ کے تحت لکھتے ہیں : أَيِ الرَّجُلُ الْمَشْہُوْرُ بَیْنَ أَظْہُرِکُمْ، وَلَا یَلْزَمُ مِنْہُ الْحُضُوْرُ، وَتَرْکُ مَا یُشْعِرُ بِالتَّعْظِیْمِ لِئَلاَّ یَصِیْرَ تَلْقِیْنًا، وَہُوَ لَا یُنَاسِبُ مَوْضِعِ الْاِخْتِبَارِ ۔ ’’یعنی وہ آدمی جو آپ کے ہاں مشہور تھا، اس سے (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر
Flag Counter