Maktaba Wahhabi

173 - 354
استدلال صرف اسم اشارہ سے ہے کہ ہذا حاضر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ بھی احتمال ہے کہ اشارہ اس چیز کی طرف ہو جو ذہن میں موجود ہے۔ چنانچہ اسے مجاز کہیں گے۔‘‘ (تُحفۃ الأحوذي للمبارکفوري : 4/155) حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : سُئِلَ ہَلْ یُکْشَفُ لَہٗ حَتّٰی یَرَی النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأجَابَ أَنَّہٗ لَمْ یَرِدْ حَدِیْثٌ وَإِنَّمَا إِدَّعَاہٗ بَعْضُ مَنْ لَّا یُحْتَجُّ بِہٖ بِغَیْرِ مُسْتَنَدٍ سِوٰی قَوْلِہٖ : فِي ہٰذَا الرَّجُلِ، وَلَا حُجَّۃَ فِیہِ، لِأَنَّ الْإِشَارَۃَ إِلَی الْحَاضِرِ فِي الذِّہْنِ ۔ ’’ابن حجر رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا میت سے پردہ ہٹا دیا جاتا ہے، اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھ لیتی ہے؟ آپ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اس بارے میں کوئی حدیث وارد نہیں ہوئی، بلکہ یہ چند ناقابل اعتبار لوگوں کا بے دلیل دعویٰ ہے، ان کی دلیل صرف یہ ہے کہ حدیث میں ’’ہذا الرجل‘‘ آیا ہے، لیکن یہ دلیل نہیں ، کیونکہ یہاں اشارہ اس چیز کی طرف ہے، جو ذہن میں حاضر ہے۔‘‘ (شرح الصّدور، ص 60) ثابت ہوا کہ ہٰذَا الرَّجُلُ سے یہ استدلال پکڑنا کہ میت کو قبر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرائی جاتی ہے، صریح خطا ہے۔
Flag Counter