مَاذَا تَقُولُ فِي ہٰذَا الرَّجُلِ؟ قَالَ : أَيُّ رَجُلٍ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ۔ ’’اس شخص کے متعلق آپ کا عقیدہ کیا تھا؟ وہ کہتا ہے : کون شخص؟ فرشتہ کہتا ہے : محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/353، المعجم الکبیر للطّبراني : 24/125، وسندہٗ صحیحٌٌ) ظاہر ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں سوال کے وقت حاضر نہیں ہوتے ہیں ، ورنہ مَنْ اور أَيُّ رَجُلٍ کا کیا معنی؟ دلیل نمبر 4: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت سے کہا جاتا ہے : أَرَأَیْتَکَ ہٰذَا الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ فِیکُمْ مَاذَا تَقُولُ فِیہِ؟ وَمَاذَا تَشَہَّدُ بِہٖ عَلَیْہِ؟ فَیَقُولُ : أَيُّ رَجُلٍ؟ فَیُقَالُ : الَّذِي کَانَ فِیکُمْ، فَلَا یَہْتَدِي لِاسْمِہٖ حَتّٰی یُقَالَ لَہٗ : مُحَمَّدٌ … ۔ ’’اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے، جوآپ میں مبعوث ہوا تھا؟، اس کے بارے میں کیا کہتے ہو اور کیا گواہی دیتے ہو؟، وہ کہے گا : کون؟ اس سے کہا جائے گا، وہ جو آپ میں مبعوث ہوا تھا، وہ ان کا نام نہیں جان پائے گا، حتی کہ اسے کہا جائے گا : محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )…۔‘‘ (صحیح ابن حبان : 3113، الأوسط للطّبراني : 2630، المستدرک للحاکم : 1/379، وسندہٗ حسنٌٌ) اسے امام ابن حبان رحمہ اللہ (3113) نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ (380/1) نے |