Maktaba Wahhabi

170 - 354
دلیل نمبر 2 : سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : یُقَالُ : مَا ہٰذَا الرَّجُلُ الَّذِي کَانَ فِیکُمْ؟ فَیَقُولُ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، جَائَ نَا بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، فَصَدَّقْنَاہُ ۔ ’’قبر میں کہا جائے گا : وہ شخص کون تھا، جو تم میں مبعوث ہوا؟ مؤمن کہے گا : وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، جو ہمارے پاس اللہ عزوجل کی طرف سے واضح آیات لے کر آئے تھے، ہم نے ان کی تصدیق کی تھی۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/140، وسندہٗ صحیحٌٌ) ’’ہذا‘‘ حقیقت میں حاضر قریب کے لیے آتا ہے، مجازا غیر حاضر کے لیے مستعمل ہو، تو قرینہ ضروری ہے، تو اس حدیث میں واضح اور صریح قرینہ موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق قبر میں میت سے صرف پوچھا جاتا ہے، آپ قبر میں دکھائی نہیں دیتے ہیں ۔ دلیل نمبر 3: اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت سے کہا جاتا ہے : مَاذَا تَقُولُ فِي ہٰذَا الرَّجُلِ، یَعْنِی النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ : مَنْ؟ ۔ ’’اس شخص، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟، کافر وفاسق کہتا ہے : کون؟‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/352، وسندہٗ صحیحٌٌ) اسی روایت کے الفاظ ہیں کہ میت سے کہا جاتا ہے :
Flag Counter