Maktaba Wahhabi

163 - 354
طواف بمعنی لغوی ہے۔ آنا، جانا، گھومنا۔‘‘ (جاء الحق : 1/308) اس حدیث میں کسی سیاہ رنگ کی لونڈی کی طرف سے یہ نذر ماننے کا ذکر ہے، لیکن نعیمیصاحب نے اس کاترجمہ ’’بعض بیویوں ‘‘ کر دیا ہے۔اس حدیث کے الفاظ [بَعْض مَغَازِیہِ]کا ترجمہ ’’جنگ ِاُحد‘‘ کرنا بھی غلط ہے۔ یہ روایت سنن ترمذی، مسند احمد وغیرہ میں آتی ہے۔ اسے ذکر کر کے امام بیہقی رحمہ اللہ (458ھ) فرماتے ہیں : ہٰذَا لِأَنَّہٗ أَمْرٌ مُّبَاحٌ، وَفِیہِ إِظْہَارُ الْفَرَحِ بِظُہُورِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرُجُوعِہٖ سَالِمًا، فَأَذِنَ لَہَا فِي الْوَفَائِ بِنَذْرِہَا، وَإِنْ لَّمْ یَجِبْ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نذر کو پورا کرنے کی اجازت اس لیے دی کہ یہ ایک جائز کام تھا۔ اس سے مقصود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جیت اور صحیح و سلامت واپسی پر خوشی کا اظہار تھا۔ یہ نذر پوری کرنا اگرچہ ضروری نہیں تھا، لیکن آپ نے اسے پورا کرنے کی اجازت دے دی۔‘‘ (السّنن الصغریٰ، تحت الحدیث : 3209، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 10/77) شرعاً جائز نذر کو لغوی نذر قرار دے کر ناجائز اور حرام نذر کو جائز قرار دینا ظلم ہے۔ حدیث کے بارے میں محدثین کا فہم معتبر ہے۔ صحابیہ کا مقصد یہ تھا کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحیح و سلامت اور مظفر و منصور واپس لوٹیں گے تو میں اللہ تعالیٰ کی اس نعمت ِجلیلہ پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دَف بجا کر خوشی کا اظہار کروں گی۔اس کا اولیاء اللہ
Flag Counter