Maktaba Wahhabi

160 - 354
لَا، قَالَ : أَوْفِي بِنَذْرِکِ ۔ ’’میں نے فلاں جگہ پر جانور ذبح کرنے کی نذر مانی ہے۔ اس جگہ اہل جاہلیت جانور ذبح کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : وہ کسی بت کے لیے ذبح کرتے تھے؟ عرض کیا : نہیں ۔ فرمایا : کسی مُورتی کے لیے ذبح کرتے تھے؟ عرض کیا : نہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنی نذر پوری کر لیں ۔‘‘ (سنن أبي داوٗد : 3312، وسندہٗ حسنٌٌ) معلوم ہوا کہ جن مقامات پر شرک اور کفر ہوتا ہو،وہاں جائز نذر پوری کرنا بھی ممنوع اور حرام ہو جاتا ہے،بلکہ شرک تک پہنچنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ان احادیث میں کسی جگہ نذر کو پورا کرنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سوال پوچھے : 1.کیا وہاں غیر اللہ کی عبادت ہوتی ہے؟ 2.کیا وہاں مشرکوں کا سالانہ اکٹھ یا میلہ ہوتا ہے؟ دونوں سوالوں کا جواب نفی میں ملنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نذر پوری کرنے کی اجازت دی۔اگر ایک سوال کا جواب بھی اثبات میں مل جاتا، تو اجازت نہیں ملنی تھی، کیونکہ ایسا کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اللہ کی نافرمانی ہے۔ کسی جگہ نذر پوری کرنے کے لئے یہی نبوی ضابطہ آج بھی برقرار ہے۔ اگر مان لیا جائے کہ بعض حضرات بزرگوں کی قبروں پر جو نذرونیاز پیش کرتے ہیں ، اسے بزرگوں کی بجائے اللہ ہی کے نام کرتے ہیں ، تو ایسا کرنا بھی حرام اور ممنوع ہے، چہ جائیکہ ان کی نیت ہی غیراللہ کی نذرونیاز کی ہو۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)فرماتے ہیں :
Flag Counter