ہے۔ اگر کوئی کہتاہے کہ میں فلاں بزرگ کے نام کی دیگ پکاؤں گا، تو اس کا واضح مطلب ہوتا ہے کہ وہ اس کے نام کی نذرونیاز دے گا اور نذرونیاز عبادت ہے، جو غیر اللہ کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے۔ جو احباب یہ کہتے ہیں کہ ایک طبیب کو علاج معالجہ پر اجرت دینے اور شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کے نام کی نیاز دینے میں کوئی فرق نہیں ۔ان سے گزارش ہے کیا کبھی کسی نے طبیب کے نام پر دیگ پکائی اورصدقہ کر کے اس کا ثواب طبیب کو پہنچایا؟ مُردوں کا تصرف : ایک اعتقاد یہ بھی پایا جاتا ہے کہ مُردے سنتے، دیکھتے، اُمور میں تصرف کرتے، غیب جانتے، دعائیں سنتے اور نوازتے ہیں ۔ احمد رضا خان صاحب(1340ھ)کہتے ہیں : ’’سیدی عبد الوہاب اکابر اولیائے کرام میں سے ہیں ۔حضرت سیدی احمد بدوی کبیر کے مزار پر ایک تاجر کی کنیز پر نگاہ پڑی۔وہ آپ کو پسند آئی۔ جب مزار شریف میں حاضر ہوئے، تو صاحب مزار نے ارشاد فرمایا: عبد الوہاب! وہ کنیز تمہیں پسند ہے؟ عرض کیا : ہاں ! شیخ سے کوئی بات چھپانا نہیں چاہیے۔ارشاد فرمایا : اچھا ہم نے وہ کنیز تم کو ہبہ کی۔آپ سکوت میں ہیں کہ کنیز تو اس تاجر کی ہے اور حضور ہبہ فرماتے ہیں ۔وہ تاجر حاضرہوا اور اس نے وہ کنیز مزارِ اقدس کی نذر کی، خادم کو ارشاد ہوا۔ انہوں نے آپ کی نذر کر دی۔ (صاحب مزار نے) ارشاد فرمایا : اب دیر کاہے کی ہے؟ فلاں |