کے قریب کر دیں ۔ رہا دوسرا دعویٰ تو اس میں کوئی حرج نہ ہوتا اگر وہ بزرگوں سے اپنے مریضوں کے لیے شفاء اور غائب ہونے والوں کی واپسی وغیرہ کا مطالبہ نہ کرتے[حالانکہ شرعاً یہ بھی ناجائز ہے، از ناقل] ان کی حالت سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بزرگوں سے مانگنے کے لیے ان کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں ۔اگر ان سے کہا جائے کہ اللہ کے نام کی نذرونیاز دو اور اس کا ثواب (اولیا)کی بجائے اپنے والدین کو پہنچاؤ،کیونکہ تمہارے والدین ان اولیا سے بڑھ کر ثواب کے محتاج ہیں ، تو ایسا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے، [اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ان کا مقصد بزرگوں سے مانگنا ہی ہوتا ہے] میں نے بہت سے مشرکین کو دیکھا جو اولیا کی قبروں کے پتھروں پر سجدہ کر رہے ہوتے ہیں ۔بعض مشرکین تو سب اولیا کے لیے ان کی قبروں میں تصرف (قدرت)بھی ثابت کرتے ہیں ،البتہ مراتب کے اعتبار سے یہ تصرف مختلف قسم کا ہوتا ہے۔ان مشرکین کے ’اہل علم‘قبروں میں اولیاء کے لیے چار یا پانچ قسم کا تصرف ثابت کرتے ہیں ، لیکن جب ان سے دلیل کا مطالبہ کیا جاتا ہے، تو کہتے ہیں کہ یہ چیز کشف سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں تباہ وبرباد کرے، یہ کتنے جاہل اور جھوٹے ہیں ! بعض یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اولیا اپنی قبروں سے نکلتے ہیں اور مختلف شکلیں اختیار کر لیتے ہیں ، جبکہ ان کے ’’اہل علم‘‘ کا کہنا ہے کہ اولیا کی صرف روحیں مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتی ہیں اور جہاں چاہتی ہیں جاتی ہیں ۔ ان کے بقول بسا اوقات اولیا کی روحیں شیر، ہرن وغیرہ کی شکل بھی اختیار کر لیتی ہیں ۔ یہ تمام باتیں |