Maktaba Wahhabi

138 - 354
ساری کی ساری بھلائی انہی طریقوں میں ہے، جبکہ ساری خرابی ان طریقوں سے تجاوز کرنے میں ہے،کیونکہ اللہ ہی جانتا ہے، ہم نہیں جانتے، نیز اس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لیے بھیجا ہے کہ ان کے ذریعے وہ جہانوں پر رحمت کرے، لیکن اہل بدعت ان تمام باتوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے یہ سمجھتے ہیں کہ عبادت کے کچھ اور طریقے بھی ہیں ،شارع نے کوئی طریقہ خاص ومتعین نہیں کیا۔ ان کے خیال میں شارع بھی جانتا ہے اور وہ بھی جانتے ہیں ۔ بلکہ بسااوقات تو وہ اپنی طرف سے عبادت کے طریقے ایجاد کر کے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ وہ جانتے ہیں ، شارع نہیں جانتا۔ اگر بدعتی کا یہ اعتقاد ہو، تو شریعت و شارع کے ساتھ کفر ہے اور اگر یہ اعتقاد نہ ہو، تو بھی بدعت واضح گمراہی ہے۔‘‘ (الاعتصام : 1/65) بدعات کے سلسلہ کی ایک کڑی نماز ِعصر اور نماز ِفجر کے بعد مصافحہ ہے۔ اگرچہ مصافحہ سنت نبوی اور نیکی ہے، لیکن اسے بعض نمازوں کے ساتھ خاص کرنا بدعت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ایسا قطعاً ثابت نہیں ۔ یہ بدعت سیئہ اور باطل عمل ہے۔ اگر یہ کار خیر ہوتا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو ضرور اس کی تعلیم دیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : إِنَّہٗ لَمْ یَکُنْ نَّبِيٌّ قَبْلِي؛ إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَیْہِ أَنْ یَّدُلَّ أُمَّتَہٗ عَلٰی خَیْرِ مَا یَعْلَمُہٗ لَہُمْ، وَیُنْذِرَہُمْ شَرَّ مَا یَعْلَمُہٗ لَہُمْ ۔ ’’مجھ سے پہلے جتنے بھی نبی گزرے ہیں ، ان پر فرض تھا کہ جس چیز کو اپنی
Flag Counter