Maktaba Wahhabi

137 - 354
مَنْ أَحْدَثَ فِي ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ الْیَوْمَ شَیْئًا لَّمْ یَکُنْ عَلَیْہِ سَلَفُہَا؛ فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَانَ الرِّسَالَۃَ، لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُولُ : ﴿۔۔۔اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْْإِسْلَامَ دِیْنًا﴾(المائدۃ : 3)، فَمَا لَمْ یَکُنْ یَّوْمَئِذٍ دِینًا؛ لَّا یَکُونُ الْیَوْمَ دِینًا ۔ ’’امت ِمحمدیہ میں سے جو شخص آج کے دِن کوئی نیا کام ایجاد کرے،جس پر اس امت کے اسلاف نے عمل نہیں کیا، تو اس نے یہ سمجھ لیا ہے کہ (معاذ اللہ!) رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت پہنچانے میں خیانت سے کام لیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا ہے : ﴿…اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِي وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْْإِسْلَامَ دِیْنًا﴾(المائدۃ : 3)’’آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام پسند کیا ہے۔‘‘ جو چیز اُس دن دین نہیں تھی،وہ آج بھی دین نہیں بن سکتی۔‘‘ (الإحکام في أصول الأحکام لابن حزم : 6/85، وسندہٗ حسنٌٌ) علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ)فرماتے ہیں : ’’بدعتی شریعت کا معاند و مخالف ہوتا ہے، کیونکہ شارع نے بندوں کے مفاد میں (عبادات کے) کچھ خاص طریقے اور خاص انداز مقرر کیے ہیں ۔پھر امر و نہی اور وعد و وعید کے ذریعے مخلوق کو ان کا پابند بنایا اور یہ بتا دیا کہ
Flag Counter