’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے پیچھے چلنا شروع کرتے یا واپس لوٹتے، تو صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لا الہ الا اللہ کے سوا کچھ بھی نہیں سنتے تھے۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 1/269، 4/1408) روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔ 1. ابراہیم بن احمد حرانی کے بارے میں امام ابو عروبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ یَضَعُ الْحَدِیْثَ ۔ ’’حدیثیں گھڑتا تھا ۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 1/269) علامہ زیلعی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعَّفَ إبْرَاہِیمَ ہٰذَا، وَجَعَلَہٗ مِنْ مُنْکَرَاتِہٖ ۔ ’’امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دے کر اس روایت کو اس کی منکر روایتوں میں شمار کیا ہے۔‘‘ (نصب الرّایۃ لأحادیث الہدایۃ : 2/292) اس کی توثیق ثابت نہیں ۔ 2.عبد العظیم بن حبیب حمصی مجروح ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَ بِثِقَۃٍ، کَثِیرُ الْغَلَطِ ۔ ’’کثیر الغلط تھا، ثقہ نہ تھا۔‘‘ (العِلَل : 9/241) حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس کی ایک روایت کے بارے میں فرماتے ہیں : مِنْ بَلَایَاہُ ۔ |