Maktaba Wahhabi

127 - 354
نیز لکھتے ہیں : کَذٰلِکَ الذِّکْرُ جَھْرًا یُکْرَہُ فِعْلُہٗ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ، وَلَیْسَ فِیْہِ أَجْرٌ لِلذَّاکِرِ وَلَا لِلْمَیِّتِ ۔ ’’جنازہ کے پیچھے اونچی آواز سے ذکر مکروہ ہے، اس میں ذاکر (ذکر کرنے والے) اور میت کے لیے کوئی اجر نہیں ہے ۔‘‘ (کتاب اللّمع في الحوادث والبِدَع : 216) 3.فتاویٰ عالمگیری وغیرہ میں ہے : ’’جنازے کے ساتھ جانے والوں کو خاموش رہنا واجب ہے اور بلند آواز سے ذکر کرنا اور قرآن پڑھنا مکروہ ہے، اگر اللہ کا ذکر کرنا چاہیں ، تو اپنے دل میں کریں ۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری : 1/162، فتاویٰ قاضی خان : 1/92 بحوالہ جاء الحق از نعیمی : 1/408) 4.ایک عالم لکھتے ہیں : رَفْعُ الصَّوْتِ بِالذِّکْرِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ وَقَوْلِھِمْ کُلُّ حَيٍّ یَمُوْتُ وَنَحْوِ ذٰلِکَ خَلْفَ الْجَنَازَۃِ بِدْعَۃٌ ۔ ’’جنازہ کے ساتھ بآواز بلند ذکر، قرأت قرآن، لوگوں کا یہ کہنا کہ ہر زندہ مرے گا اور اس طرح کی دوسری باتیں بدعت ہیں ۔‘‘ (فتاویٰ سراجیہ : 23) 5.محمد رکن دین لکھتے ہیں : ’’سوال : جو لوگ جنازہ کے ہمراہ ہوں ان کو کلمہ طیبہ راستہ میں پڑھنا کیسا ہے؟
Flag Counter