Maktaba Wahhabi

120 - 354
2.عبدالعزیز نے یہ روایت خصیف جزری سے ذکر کی ہے، جو کہ ’’مختلط‘‘ ہے، نیز اس کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع بھی نہیں ہے ۔ 3.اس کی سند میں اسحاق بن خالد بن یزید بالسی ہے ۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رِوَایَاتُہٗ تَدُلُّ عَمَّنْ رَوٰی عَنْہُ بِأَنَّہٗ ضَعِیْفٌ ۔ ’’اس کی روایات دلالت کرتی ہیں کہ جس سے بھی اس نے روایت لی ہے، بہر حال ضعیف ہے۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 1/344) قارئین! اس روایت سے نماز جنازہ کے متصل بعد اجتماعی ہیئت سے دعا کا اثبات کرنا غیر علمی رویہ ہے۔ دلیل نمبر15: عبد اللہ بن ابی ساریہ ازدی کہتے ہیں : جَائَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَلَامٍ وَقَدْ صُلِّيَ عَلٰی عُمَرَ، فَقَالَ : لَئِنْ کُنْتُمْ سَبَقْتُمُونِي بِالصَّلَاۃِ عَلَیْہِ لَا تَسْبِقُونِي بِالثَّنَائِ ۔ ’’سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تشریف لائے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی جا چکی تھی، فرمایا : آپ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ تو مجھ سے پہلے پڑھ لی ہے، اب ثناء میں تو مجھ سے پہل نہ کریں ۔‘‘ (تاریخ المدینۃ لابن شبۃ : 3/939، طَبَقات ابن سعد : 3/369، تاریخ دِمَشق لابن عَساکر : 44/458) روایت سخت ضعیف ہے۔ 1.عبد اللہ بن ابی ساریہ ازدی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔
Flag Counter