میرے الہ اور ابراہیم، اسحاق، یعقوب، جبریل، میکائیل، اسرافیل علیہم السلام کے الہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میری دعا قبول کر لے، میں لاچار ہوں ، تو مجھے میرے دین میں عصمت دے، میں آزمائشوں میں مبتلا کیا گیا ہوں ، مجھ پر رحمت فرما، میں گناہ گار ہوں اور تو مجھ سے فقر دور کر دے، میں تنگدست ہوں ، اللہ تعالیٰ پر لازم ہے کہ اس کے دونوں ہاتھ خالی نہ لوٹائے۔‘‘ (عمل الیوم واللّیلۃ لابن السّنّي : 138) روایت من گھڑت ہے : 1.عبدالعزیز بن عبدالرحمن قرشی بالسی’’متروک‘‘ ہے ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اِضْرِبْ عَلٰی أَحَادِیْثِہٖ، ھِيَ کَذِبٌ، أَوْ قَالَ : مَوْضُوْعَۃٌ ۔ ’’اس کی احادیث پھینک دیں ، وہ جھوٹ ہیں ۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 5/388) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَ بِثِقَۃٍ ۔’’یہ ثقہ نہیں ۔‘‘ (الضّعفاء والمتروکون، ص 211) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عَبْدُ الْعَزِیْزِ ھٰذَا یَرْوِي عَنْ خُصَیْفٍ أَحَادِیْثَ بَوَاطِیْلَ ۔ ’’یہ عبدالعزیز خصیف سے جھوٹی روایات بیان کرتا ہے ۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 5/289) |