3.اس روایت میں اجتماعی ہیئت کا ذکر بھی نہیں ہے ۔ دلیل نمبر 11: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ آپ نے ایک نومولود پر نماز جنازہ پڑھی، پھر یہ دُعا کی: أَللّٰہُمَّ أَعِذْہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ۔ ’’اللہ! اسے فتنۂ قبر سے اپنی پناہ میں رکھنا۔‘‘ (السّنن الکبرٰی للبیہقي : 9/4) 1.اس کا ترجمہ غلط کیا گیا ہے، درست ترجمہ یہ ہے : ’’روایت ہے حضرت سعید بن مسیب سے کہ فرماتے ہیں ، میں نے حضرت ابو ہریرہ کی اقتدا میں اس بچے پر نماز پڑھی، جس نے کبھی کوئی خطا نہ کی تھی، لیکن میں نے آپ کو فرماتے سنا کہ الٰہی! اسے عذاب قبر سے بچالے۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف ترجمہ از احمد یار خان نعیمی : 1/364) 2.فقیہ حرمین امام مالک رحمہ اللہ یہ روایت : ’بَابُ مَا یَقُولُ الْمُصَلِّي عَلَی الْجَنَازَۃِ‘ ’’نماز جنازہ میں دُعا کا بیان‘‘ کے تحت لائے ہیں ۔ (المؤطأ : 1/228) 3.مزید جوابات حدیث نمبر 1 کے تحت ملاحظہ فرمائیں ۔ 4.اس میں نماز جنازہ کے متصل بعد فاتحہ اور چار قل کا کوئی ثبوت نہیں ، نہ ہی اجتماعی ہیئت کا کوئی ذکر ہے۔ |