Maktaba Wahhabi

115 - 354
آج تیرے یہاں حاضر ہوا ہے، توُ اس کے گناہ بخش دے اور اس کی قبر اس پر فراخ فرما، ہم اس کے بارے میں سوائے بھلائی کے کچھ نہیں جانتے اور تو خود اس کے متعلق بہتر جانتا ہے۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 3/331، وسندہٗ حسنٌ) 1اس کا نماز جنازہ کے متصل بعد دعا سے کوئی تعلق نہیں ، اس کا تعلق تو دفن کے بعد قبر پر دعا سے ہے، جیسا کہ محدثین کی تبویب سے پتا چلتا ہے، امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اس روایت کو : فِي الدُّعَائِ لِلْمَیِّتِ بَعْدَمَا یُدْفَنُ وَیُسَوّٰی عَلَیْہِ کے تحت ذکر کیا ہے، یعنی انہوں نے یہ حدیث میت دفن کرنے اور مٹی برابر کرنے کے بعد دعا کے بیان میں پیش کی ہے۔ امام عبدالرزاق رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یہ تبویب کی ہے : بَابُ الدُّعَائِ لِلْمَیِّتِ حِینَ یَفْرُغُ مِنْہُ ۔ ’’دفن سے فارغ ہو کر میت کے لیے دعا کا بیان۔‘‘ (مصنّف عبد الرزّاق : 3/509) اہل سنت کے دوبڑے امام اس روایت کو دفن کے بعد دعا کے ثبوت میں پیش کر رہے ہیں ، محدثین کا فہم مقدم ہے، وہ اپنی روایات کو دوسروں سے بہتر جانتے تھے۔ 2.چلنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نماز ِ جنازہ پڑھ کر قبر پر آئے اور قبر پر دفن کے بعد دعا کی، بلکہ سنن کبریٰ بیہقی (4/56) کی روایت میں صراحت ہے : قَدْ أَدْخَلَ مَیِّتًا فِي قَبْرِہٖ فَقَالَ : اَللّٰہُمَّ عَبْدُکَ … ’’آپ میت کو قبر میں داخل کر چکے، تو دعا کی، اللہ! تیرہ بندہ …۔‘‘
Flag Counter