Maktaba Wahhabi

113 - 354
1.سخت ضعیف ہے۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ فِي إِسْنَادِہٖ جَہَالَۃٌ وَّانْقِطَاعٌ ۔ ’’حدیث غریب ہے، سند میں مجہول راوی اور انقطاع ہے۔‘‘ (شرح الصّدور، ص 53) عجیب بات ہے کہ حافظ سیوطی رحمہ اللہ کی کتاب سے یہ روایت تو نقل کی جاتی ہے، لیکن اس پر انہوں نے جو حکم لگایا ،اسے ذکر نہیں کیا جاتا، آخر کیوں؟ 2.اس روایت کے بارے میں امام بزار رحمہ اللہ فرماتے ہیں : خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ مُّعَاذٍ ۔ ’’خالد بن معدان نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں کیا۔‘‘ (کشف الأستار : 712) حافظ منذری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فِي إِسْنَادِہٖ مَنْ لَّا یُعْرَفُ حَالُہٗ، وَفِي مَتْنِہٖ غَرَابَۃٌ کَثِیْرَۃٌ، بَلْ نَکَارَۃٌ ظَاہِرَۃٌ ۔ ’’اس کی سند میں ایسا راوی بھی ہے جس کے حالات معلوم نہیں اور اس کے متن میں بہت غرابت، بلکہ ظاہری نکارت بھی ہے ۔‘‘ (التّرغیب والتّرھیب : 1/245) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فِیہِ مَنْ لَّمْ أَجِدْ تَرْجَمَتَہٗ ۔’’اس کے ایک راوی کے حالات نہیں ملے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 2/254)
Flag Counter