فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہٰی عَنِ الرَّثَائِ، وَلْتَفُضْ إِحْدَاکُنَّ مِنْ عَبْرَتِہَا مَا شَائَ تْ، ثُمَّ کَبَّرَ عَلَیَہْا أَرْبَعًا، ثُمَّ قَامَ بَعْدَ ذٰلِکَ قَدْرَ مَا بَیْنَ التَّکْبِیْرَتَیْنِ یَدْعُوْ، وَقَالَ : إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَصْنَعُ عَلَی الْجَنَائِزِ ہٰکَذَا ۔ ’’میں نے ابن ابی اوفی کو دیکھا، جو بیعت ِ رضوان والے صحابی ہیں ، ان کی دختر کا انتقال ہوا، وہ ان کے جنازہ کے پیچھے چل پڑے، اس پر عورتیں مرثیہ کرنے لگیں ، انہوں نے کہا : مت کریں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیہ سے منع فرمایا ہے، البتہ آنسو جتنے مرضی بہا لیں ، پھر آپ نے ان پر چار تکبیریں کہیں ، پھر اس کے بعد دوتکبیروں کے فاصلہ کے بقدر کھڑے ہو کر دعا کی اور فرمایا، میں نے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔‘‘ (جاء الحق : 275، مقیاسِ حنفیت : 526، بحوالہ کنز العمال : 42844) 1.سند ’’ضعیف‘‘ ہے، ابراہیم بن مسلم ہجری جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے، اس پر امام ابو حاتم، امام نسائی، امام بخاری، امام ترمذی، امام ابن عدی، امام یحییٰ بن معین، امام احمد بن حنبل، حافظ جوزجانی، حافظ ابن سعد رحمہم اللہ وغیرہ کی سخت جروح ہیں ۔ (تھذیب التّھذیب لابن حجر :1 / 144-143) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَیِّنُ الْحَدِیثِ، رَفَعَ مَوْقُوفَاتٍ ۔ ’’حدیث میں کمزور تھا اور موقوف روایات کو مرفوع بیان کر دیا کرتا تھا۔‘‘ (تقریب التّھذیب : 252) |